یہ بھی نہیں کہ دست دعا تک نہیں گیا
یہ بھی نہیں کہ دست دعا تک نہیں گیا
میرا سوال خلق خدا تک نہیں گیا
پھر یوں ہوا کہ ہاتھ سے کشکول گر پڑا
خیرات لے کے مجھ سے چلا تک نہیں گیا
مصلوب ہو رہا تھا مگر ہنس رہا تھا میں
آنکھوں میں اشک لے کے خدا تک نہیں گیا
جو برف گر رہی تھی مرے سر کے آس پاس
کیا لکھ رہی تھی مجھ سے پڑھا تک نہیں گیا
فیصلؔ مکالمہ تھا ہواؤں کا پھول سے
وہ شور تھا کہ مجھ سے سنا تک نہیں گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.