یہ دکھ انہیں کو ہوا جو کہ آگہی میں آئے
یہ دکھ انہیں کو ہوا جو کہ آگہی میں آئے
ہزاروں لوگ مگر یوں تو زندگی میں آئے
تمام صوت و صدا کی ریاضت پیہم
ہے اس لئے کہ یہ دل اپنی خامشی میں آئے
جو ملنا چاہتی ہے آب جو سمندر سے
اسے یہ لازمی ہے پہلے وہ ندی میں آئے
عجب نہیں کہ میں ہو جاؤں حرف کا آہنگ
عجب نہیں کہ کسی دن وہ شاعری میں آئے
ہم ایسے لوگ جو یکسر تھے نیکیاں ثانیؔ
بس ایک سیب کی خاطر یہاں بدی میں آئے
- کتاب : موجود کی نسبت (Pg. 91)
- Author : مہندر کمار ثانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.