یہ غم تو ہے سو ہے کہ غریب الدیار ہوں
یہ غم تو ہے سو ہے کہ غریب الدیار ہوں
لیکن جہاں جہاں ہوں میں دیوانہ وار ہوں
اس کے سوا بہ وقت دعا کچھ نہ کہہ سکا
میں بھی تو آخر اے مرے پروردگار ہوں
تیری عطا ہے آرزوئے روزگار غم
میری خطا ہے صید غم روزگار ہوں
اس کی تلاش ہے تو مجھے دیکھ لیجیے
میں اس کی آزمائشوں کا اشتہار ہوں
زنجیر ہوں تو الجھی ہوئی اپنے آپ سے
میں تیر ہوں تو اپنے ہی سینے کے پار ہوں
میں خار تھا تو اپنے ہی اندر گڑا ہوا
آزار تھا تو آج تلک برقرار ہوں
خاموشی تھی تو اب بھی وہی ہے مرا مزاج
غم کوشی تھی تو اب بھی اسی کا شکار ہوں
غم کے لیے کچھ اور خوشی کے لیے کچھ اور
جائے پناہ ہوں کہیں راہ فرار ہوں
یعنی عروج ہی میں نہاں ہے مرا زوال
پہلے میں دل گداز تھا اب دل فگار ہوں
تو کون ہے تو وجہ ہے میرے وجود کی
میں کون ہوں میں آرزؤں کا مزار ہوں
قائم رہیں وہ جن کی بدولت ہے یہ مدار
دائم رہیں وہ جن کا میں دار و مدار ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.