Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ عشق کی ہے راہ نہ یوں ڈگمگا کے چل

عروج قادری

یہ عشق کی ہے راہ نہ یوں ڈگمگا کے چل

عروج قادری

MORE BYعروج قادری

    یہ عشق کی ہے راہ نہ یوں ڈگمگا کے چل

    ہمت کو اپنی تول قدم کو جما کے چل

    راہ وفا ہے اس میں نہ یوں منہ بنا کے چل

    کانٹوں کو روند روند کے تو مسکرا کے چل

    شمع یقیں کی لو کو ذرا اور تیز کر

    ظلمت میں رہروؤں کو بھی رستہ دکھا کے چل

    گردش فلک کی تیز ہے رفتار تیری سست

    منزل ہے دور اپنے قدم اب بڑھا کے چل

    دشمن جو دوست کے ہیں وہ ناراض ہیں تو ہوں

    سینے پہ زخم ان کی جفاؤں کا کھا کے چل

    تیروں کی باڑھ آنے دے اپنے قدم نہ روک

    ان کی خوشی یہی ہے تو خوں میں نہا کے چل

    بہتا ہے خوں تو بہنے دے بہنے کی چیز ہے

    قطروں سے خون سرخ کے گلشن کھلا کے چل

    ہمت کے جام صبر کے مینا سے نوش کر

    نقش قدم سے اپنے تو رستہ بنا کے چل

    جلتا رہے بس اس کی تمنا کا اک دیا

    اس کے سوا ہیں جتنے دئے سب بجھا کے چل

    اے میر کارواں تری خدمت میں عرض ہے

    جو گر رہے ہیں راہ میں ان کو اٹھا کے چل

    رستہ کٹھن ہے تو ہے بہت ناتواں عروجؔ

    سلطان کائنات کو حامی بنا کے چل

    مأخذ:

    سمت سفر (Pg. 149)

    • مصنف: عروج قادری
      • ناشر: مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی
      • سن اشاعت: 1971

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے