Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ جو چپکے سے آئے بیٹھے ہیں

میر مہدی مجروح

یہ جو چپکے سے آئے بیٹھے ہیں

میر مہدی مجروح

MORE BYمیر مہدی مجروح

    یہ جو چپکے سے آئے بیٹھے ہیں

    لاکھ فتنے اٹھائے بیٹھے ہیں

    وہ نہیں ہیں تو درد کو ان کے

    سینے سے ہم لگائے بیٹھے ہیں

    یہ بھی کچھ جی میں آ گئی ہوگی

    کیا وہ میرے بٹھائے بیٹھے ہیں

    تذکرہ وصل کا نہیں خالی

    وہ بھی کچھ لطف پائے بیٹھے ہیں

    مجھ کو مارا ہے پر خجالت سے

    وہ بھی گردن جھکائے بیٹھے ہیں

    رنگ جمتا ہے یاں نہ آنے کا

    یعنی مہندی لگائے بیٹھے ہیں

    مجھ کو محفل میں دیکھ کر بولے

    آپ یاں کیوں کہ آئے بیٹھے ہیں

    خیر ہو ہیں بگاڑ کے آثار

    کچھ وہ منہ کو بنائے بیٹھے ہیں

    غم ہمیں کھا رہا ہے تو کیا غم

    ہم بھی تو غم کو کھائے بیٹھے ہیں

    زد میں گر ہے عدو تو ہو وہ تو

    گھات مجھ پر لگائے بیٹھے ہیں

    کھوئے جانے کا اپنے دھیان نہیں

    کچھ تو ایسا ہی پائے بیٹھے ہیں

    شرم سے ہیں وہ لاکھ پردے میں

    گو مرے پاس آئے بیٹھے ہیں

    شمع ساں گو گھلے ہی جاتے ہیں

    اس سے پر لو لگائے بیٹھے ہیں

    اس گلی میں بسان نقش قدم

    ہم بھی پاؤں جمائے بیٹھے ہیں

    ہو نہ اے شمع حسن پر نازاں

    وہ بھی محفل میں آئے بیٹھے ہیں

    شوخیاں خود ہیں پردہ در ان کی

    کیوں وہ منہ کو چھپائے بیٹھے ہیں

    فرد باطل سمجھ کے دنیا کو

    نقش ہستی مٹائے بیٹھے ہیں

    کیا ہے اس خوش خرام کی آمد

    فتنے جو جائے جائے بیٹھے ہیں

    طور جس آگ نے جلایا تھا

    ہم وہ دل میں چھپائے بیٹھے ہیں

    چشمکیں غیر سے دکھا دیں گے

    ہم بھی آنکھیں لڑائے بیٹھے ہیں

    کل تقدس مآب مسجد تھے

    آج رندوں میں آئے بیٹھے ہیں

    لاابالی خرام ہے مجروحؔ

    وضع کیسی بنائے بیٹھے ہیں

    مأخذ:

    Deewan-e-Majrooh (Pg. e-294 p-221)

    • مصنف: میر مہدی مجروح
      • اشاعت: 1978
      • ناشر: سرفراز پریس، دہلی
      • سن اشاعت: 1898

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے