Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ جو تالاب ہے دریا تھا کبھی

سرفراز زاہد

یہ جو تالاب ہے دریا تھا کبھی

سرفراز زاہد

MORE BYسرفراز زاہد

    یہ جو تالاب ہے دریا تھا کبھی

    میں یہاں بیٹھ کے روتا تھا کبھی

    تیرگی نے وہاں دیکھا ہے مجھے

    روشنی نے جہاں سوچا تھا کبھی

    اپنی تفہیم کا زندانی لفظ

    شاخ معنی پہ چہکتا تھا کبھی

    اب چراگاہ ہے تعبیروں کی

    میرے خوابوں کا جزیرہ تھا کبھی

    یاد پڑتا ہے تری فرصت میں

    میں کسی کام سے آیا تھا کبھی

    آج روتی ہے جو میرے اوپر

    میں اسی بات پہ ہنستا تھا کبھی

    اب تو نظریں بھی چرا لیتا ہے

    جو مجھے خواب دکھاتا تھا کبھی

    اپنی وسعت کو نکلتا یہ ہجوم

    میری تنہائی سے الجھا تھا کبھی

    یہ جو اندر کا تماشائی ہے

    میرے باہر کا تماشا تھا کبھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے