aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ کہنا اس سے اے قاصد جو محو خود پرستی ہے

جلیل مانک پوری

یہ کہنا اس سے اے قاصد جو محو خود پرستی ہے

جلیل مانک پوری

MORE BYجلیل مانک پوری

    یہ کہنا اس سے اے قاصد جو محو خود پرستی ہے

    کہ تیرے دیکھنے کو آنکھ مدت سے ترستی ہے

    بنے ہیں جب سے وہ ساقی مزے کی مے پرستی ہے

    ادھر مے ہے پیالوں میں ادھر آنکھوں میں مستی ہے

    تری آنکھوں کے صدقے ایک دنیا ان میں بستی ہے

    فسوں ہے سحر ہے اعجاز ہے شوخی ہے مستی ہے

    تباہی دل میں رہتی ہے خرابی دل میں بستی ہے

    یہی آباد بستی ہے یہی ویران بستی ہے

    نگاہوں سے ملاتا ہوں نگاہیں اس تمنا میں

    وہ میرے دل میں آ جائے جو ان آنکھوں میں مستی ہے

    وہ جنس دل کی قیمت پوچھتے ہیں میں بتاؤں کیا

    یہی مہنگی سی مہنگی ہے یہی سستی سی سستی ہے

    نہ صہبا ہے نہ ساغر ہے نہ مینا ہے نہ خم ساقی

    مجھے جو مست کرتی ہے تری آنکھوں کی مستی ہے

    ازل سے حق پرستی بت پرستی سنتے آتے ہیں

    مگر یہ آپ کا مشرب نرالا خود پرستی ہے

    جوانی نے دئے ہیں ان کو لا کر ہم نشیں کیا کیا

    ادا میں ناز چتون میں حیا آنکھوں میں مستی ہے

    مدار زندگی ٹھہرا نفس کی آمد و شد پر

    ہوا کے زور سے روشن چراغ بزم ہستی ہے

    تماشا ہے مری رندی کہ ساغر ہاتھ میں لے کر

    ہر اک سے پوچھتا ہوں میں کہیں تھوڑی سی مستی ہے

    فراق روح کیوں کر ہو گوارا جسم انساں کو

    اجڑ کر پھر نہیں آباد ہوتی یہ وہ بستی ہے

    وہ میکش ہوں کہ آتا ہے جو لب پر نام توبہ کا

    تو مجھ پر جوش میں آ کر گھٹا کیا کیا برستی ہے

    عجب شے جنس الفت ہے کہ دل جائے تو ہاتھ آئے

    ہمیشہ ایک قیمت ہے نہ مہنگی ہے نہ سستی ہے

    جبھی تک عکس قائم ہے کہ آئینہ مقابل ہو

    ہماری یہ حقیقت ہے ہماری اتنی ہستی ہے

    یقیں جانو کہ منہ دیکھی محبت ہم نہیں رکھتے

    وہ آئینہ ہے جو وارفتۂ صورت پرستی ہے

    بہت جھٹکے نہ دے دست جنوں جیب و گریباں کو

    رہے تجھ کو لحاظ اس کا پرانا رخت ہستی ہے

    دل عاشق میں حسرت بھی ہے ارماں بھی تمنا بھی

    وہ جس بستی میں رہتے ہیں بڑی آباد بستی ہے

    فنا اول بھی تھی آخر بھی ہونا ہے فنا ہم کو

    کریں کیا دو عدم کے بیچ میں اک اپنی ہستی ہے

    جلیلؔ استاد کا کہنا سنو باندھو کمر تم بھی

    عجب بستی مدینہ ہے جہاں رحمت برستی ہے

    مأخذ:

    Taaj-e-sukhan (Pg. ebook-235 page-208)

    • مصنف: جنگ بہادر جلیل
      • اشاعت: 1931
      • ناشر: نظامی پریس، لکھنؤ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے