یہ کیف کیف محبت ہے کوئی کیا جانے
یہ کیف کیف محبت ہے کوئی کیا جانے
چھلک رہے ہیں نگاہوں میں دل کے پیمانے
کہانیوں ہی پہ بنیاد ہے حقیقت کی
حقیقتوں ہی سے پیدا ہوئے ہیں افسانے
نہ اب وہ آتش نمرود ہے نہ شعلۂ طور
تری نگاہ کو کیا ہو گیا خدا جانے
ہزار تیری محبت نے رہنمائی کی
گزر سکے نہ مقام جنوں سے دیوانے
انہی کو حاصل یک شہر آرزو کہیے
مری نگاہ میں آباد ہیں جو ویرانے
تجھے خبر بھی ہے اس دور خستہ حالی میں
خود اہل دل ہیں مذاق وفا سے بیگانے
جنوں فریب خرد ہے خرد فریب نظر
مجھے کہیں کا نہ رکھا مری تمنا نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.