Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ کیسا گھر ہے کہ جس میں کوئی کتاب نہیں

ثاقب محمود

یہ کیسا گھر ہے کہ جس میں کوئی کتاب نہیں

ثاقب محمود

MORE BYثاقب محمود

    یہ کیسا گھر ہے کہ جس میں کوئی کتاب نہیں

    سیاہ رات ہے جس میں کہ ماہتاب نہیں

    قصور تیرا ہے اس کو نہ دیکھ پائے اگر

    خدا کی ذات پہ ورنہ کوئی حجاب نہیں

    وہ خاک میں نہ ملا دے کہیں خفا ہو کر

    مری وہ الفتیں جن کا کوئی حساب نہیں

    برا میں کیسے مناؤں گا اس کی نفرت کا

    حساب میں وہ ابھی صاحب نصاب نہیں

    ہاں ایک طرفہ محبت نہیں گناہ مگر

    زیاں یہ وقت کا ہے اس میں کچھ ثواب نہیں

    میں خود سے ہارا ہوا ایک ایسا شاعر ہوں

    کہ جس کی آنکھوں میں شہرت کا کوئی خواب نہیں

    کوئی بھی راستہ چن لو ملیں گے کانٹے ہی

    نصیب میں جو ہمارے کوئی گلاب نہیں

    نہیں ہے آس بھی بجھنے کی پیاس اب ثاقبؔ

    ہوں ایسے دشت میں جس میں کوئی سراب نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے