Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ کیسے جانتا گر شہر میں آیا نہیں ہوتا

قیصر صدیقی

یہ کیسے جانتا گر شہر میں آیا نہیں ہوتا

قیصر صدیقی

MORE BYقیصر صدیقی

    یہ کیسے جانتا گر شہر میں آیا نہیں ہوتا

    یہاں دیوار ہوتی ہے مگر سایہ نہیں ہوتا

    رسالت کی بنا گر جھوٹ پر رکھی گئی ہوتی

    رسولوں کو بھی تو دنیا نے جھٹلایا نہیں ہوتا

    یہ خواب صبح کیا کرتے تمنا کی حنا بندی

    اگر تاریخ نے اپنے کو دہرایا نہیں ہوتا

    جو امرت چھوڑ کر ہم لوگ بھی وش پان کر لیتے

    تو اپنے خون میں یہ سانپ لہرایا نہیں ہوتا

    میں اپنے قتل کا اس پر کبھی شک بھی نہیں کرتا

    اگر وہ مسکراتے وقت شرمایا نہیں ہوتا

    اگر کچھ کام آتی اصطلاح ساغر و مینا

    تو میری تشنگی نے مجھ کو بہکایا نہیں ہوتا

    جناب میرؔ روتے ہیں تو قیصرؔ شوق سے روئیں

    ہمارے عہد میں اب کوئی ہم سایہ نہیں ہوتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے