یہ کمرہ کیوں پراگندہ پڑا ہے
یہ کمرہ کیوں پراگندہ پڑا ہے
مکیں پر کون سا دورہ پڑا ہے
دکھائی کیوں نہیں دیتی صداقت
یہ کیسا آنکھ پر پردہ پڑا ہے
نسب سے کچھ نہیں ہوتا ہے پیارے
سبھی کے پاس اک شجرہ پڑا ہے
گیا ہے چھوڑ کر کوئی اداسی
پس آئینہ اک چہرہ پڑا ہے
محبت ہو گئی ہے بے ارادہ
گلے یوں جان کا خطرہ پڑا ہے
بنا ہے جس کے ہاتھوں سے سمندر
تن تنہا وہی قطرہ پڑا ہے
مسیحا کہہ رہی تھی جس کو دنیا
وہ دیکھو آج خود مردہ پڑا ہے
خدایا رحم اسعدؔ کی خطا پر
ترے در پر کئے سجدہ پڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.