یہ کرب دائمی ہے تیرے انتظار کے ساتھ
یہ کرب دائمی ہے تیرے انتظار کے ساتھ
کہ گرد یاد بھی اڑتی ہے ہر غبار کے ساتھ
یہ کیا شکست کی خو پڑ گئی ہے مجھ کو کہ میں
سبھی سے ہارتا جاتا ہوں انکسار کے ساتھ
عجیب وقت کی قلت ہے آج کل مجھ کو
کہ خود کلامی بھی کرتا ہوں اختصار کے ساتھ
خزاں کی دھوپ کا یہ معجزہ غنیمت ہے
کہ دل کے داغ بھی جاتے رہے بہار کے ساتھ
جو تیرے لمس کی خوشبو اسے میسر تھی
قبا نے باندھ کے رکھی ہے تار تار کے ساتھ
سلیمؔ بجھ ہی چلی تھی ہمارے حرف کی لو
کہ دل نے پھر سے بڑھا دی خیال یار کے ساتھ
خبر نہیں کہ یہ کس کی شکست ہے ساگرؔ
میں اس کی جیت میں شامل ہوں اپنی ہار کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.