یہ خود کو دیکھتے رہنے کی ہے جو خو مجھ میں
یہ خود کو دیکھتے رہنے کی ہے جو خو مجھ میں
چھپا ہوا ہے کہیں وہ شگفتہ رو مجھ میں
مہ و نجوم کو تیری جبیں سے نسبت دوں
اب اس قدر بھی نہیں عادت غلو مجھ میں
تغیرات جہاں دل پہ کیا اثر کرتے
ہے تیری اب بھی وہی شکل ہو بہ ہو مجھ میں
رفوگروں نے عجب طبع آزمائی کی
رہی سرے سے نہ گنجائش رفو مجھ میں
وہ جس کے سامنے میری زباں نہیں کھلتی
اسی کے ساتھ تو ہوتی ہے گفتگو مجھ میں
خدا کرے کہ اسے دل کا راستہ مل جائے
بھٹک رہی ہے کوئی چاپ کو بہ کو مجھ میں
اس ایک زہرہ جبیں کے طفیل جاری ہے
تمام زہرہ جبینوں کی جستجو مجھ میں
نہیں پسند مجھے شعر و شاعری کرنا
کبھی کبھار بس اٹھتی ہے ایک ہو مجھ میں
میں زندگی ہوں مجھے اس قدر نہ چاہ شعورؔ
مسافرانہ اقامت گزیں ہے تو مجھ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.