یہ کن مکانوں سے مجھ کو ہوا گزارتی ہے
یہ کن مکانوں سے مجھ کو ہوا گزارتی ہے
حد گمان سے کچھ ماورا گزارتی ہے
میں جرم کرتا چلا جا رہا ہوں اور مری روح
بہ اختیار مری ہر سزا گزارتی ہے
تو اس کا لمحہ بھی جی لے اگر تو مر جائے
وہ ابتدا سے تری انتہا گزارتی ہے
یہ کیا طریقۂ ہستی ہے زندگی تیرا
بحال کر کے مجھے گم شدہ گزارتی ہے
تو کیا وہ شکل ابھی پہچانتی نہیں خود کو
جو مجھ کو آئنہ در آئنہ گزارتی ہے
تمام ہونا یہاں آرزو سے ہے ثانیؔ
پہ آرزو کو یہ کس کی رضا گزارتی ہے
- کتاب : موجود کی نسبت (Pg. 31)
- Author : مہندر کمار ثانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.