یہ کس نے عہد فراموش سے صدا دی ہے
یہ کس نے عہد فراموش سے صدا دی ہے
ابھی چراغ جلائے ہی تھے ہوا دی ہے
یہ ورثہ ہم سے نئی نسل کو کبھی نہ ملے
زباں ہمارے بزرگوں نے بے نوا دی ہے
خراج آرزوئے موسم بہار ہے یہ
لہو لہو جو مرے پیرہن کی وادی ہے
کوئی بھی گھر سے نہ نکلے چراغ دل لے کر
امیر شہر کی یہ شہر میں منادی ہے
ملی ہے یہ مہ و انجم سے دوستی کی سزا
کہ آفتاب نے بینائی تک جلا دی ہے
کہاں سے کاٹو گے کل تم مسرتیں عابدؔ
یہ فصل اشک جو ہر آنکھ میں اگا دی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.