یہ کس سے آج برہم ہو گئی ہے
یہ کس سے آج برہم ہو گئی ہے
کہ زلف یار پر خم ہو گئی ہے
ٹپک پڑتے ہیں وقت صبح آنسو
یہ عادت مثل شبنم ہو گئی ہے
بظاہر گرم ہے بازار الفت
مگر جنس وفا کم ہو گئی ہے
زہے تاثیر کوئے خاک جاناں
مرے زخموں پہ مرہم ہو گئی ہے
بس اے دست اجل کچھ رحم بھی کر
کہ دنیا بزم ماتم ہو گئی ہے
نہیں خوف شب ہجراں مجھے اب
مری غم خوار و ہم دم ہو گئی ہے
یہی حالت ہے اک مدت سے محرومؔ
طبیعت خوگر غم ہو گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.