یہ کیا کہ بعد سفر پھر سفر میں رکھا جائے
یہ کیا کہ بعد سفر پھر سفر میں رکھا جائے
ہمیں بھی چار پہر مستقر میں رکھا جائے
میں جس کو ہاتھ لگاؤں وہ لفظ بول اٹھے
یہ معجزہ بھی کف کم ہنر میں رکھا جائے
چراغ پچھلے پہر تھک کے ساتھ چھوڑ گئے
تری طلب کو غبار سحر میں رکھا جائے
فروغ فصل ریا مصلحت کی آب و ہوا
فضا کا رنگ نواح نظر میں رکھا جائے
کتاب عمر میں ایسا بھی باب ہو کوئی
کہ لکھ لکھا کے جسے آب زر میں رکھا جائے
ہزار پاس مراتب کا قحط ہو شادابؔ
رہا ہے فرق جو زیر و زبر میں رکھا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.