یہ مستقل ہے مگر مستقل نہیں ہوتا
یہ مستقل ہے مگر مستقل نہیں ہوتا
سفر میں وقت کبھی مضمحل نہیں ہوتا
ہر ایک طور مگر بے حسی بڑھی اس کی
کہ وہ کسی بھی طرح مشتعل نہیں ہوتا
پھر اس کی آنکھیں بھی زیبا نہیں تھیں چہرے پر
جو اس کے گال پہ چھوٹا سا تل نہیں ہوتا
یہ روح جیسے قبائیں نہیں بدلتا ہے
بدن مرا سو مرا منتقل نہیں ہوتا
میں رات ہوں وہ مجھے چاند جیسا ہے یعنی
دکھائی دیتا ہے پر متصل نہیں ہوتا
وہ دیکھ دیکھ مری حالتیں پریشاں ہے
اداس بھی ہے مگر منفعل نہیں ہوتا
ہر ایک شخص نکلتا نہیں مرے جیسا
ہر ایک شخص کے سینے میں دل نہیں ہوتا
- کتاب : خامشی راستہ نکالے گی (Pg. 24)
- Author : دھیریندر سنگھ فیاض
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.