Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ مستقل ہے مگر مستقل نہیں ہوتا

دھیریندر سنگھ فیاض

یہ مستقل ہے مگر مستقل نہیں ہوتا

دھیریندر سنگھ فیاض

MORE BYدھیریندر سنگھ فیاض

    یہ مستقل ہے مگر مستقل نہیں ہوتا

    سفر میں وقت کبھی مضمحل نہیں ہوتا

    ہر ایک طور مگر بے حسی بڑھی اس کی

    کہ وہ کسی بھی طرح مشتعل نہیں ہوتا

    پھر اس کی آنکھیں بھی زیبا نہیں تھیں چہرے پر

    جو اس کے گال پہ چھوٹا سا تل نہیں ہوتا

    یہ روح جیسے قبائیں نہیں بدلتا ہے

    بدن مرا سو مرا منتقل نہیں ہوتا

    میں رات ہوں وہ مجھے چاند جیسا ہے یعنی

    دکھائی دیتا ہے پر متصل نہیں ہوتا

    وہ دیکھ دیکھ مری حالتیں پریشاں ہے

    اداس بھی ہے مگر منفعل نہیں ہوتا

    ہر ایک شخص نکلتا نہیں مرے جیسا

    ہر ایک شخص کے سینے میں دل نہیں ہوتا

    مأخذ :
    • کتاب : خامشی راستہ نکالے گی (Pg. 24)
    • Author : دھیریندر سنگھ فیاض
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
    • اشاعت : 3rd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے