یہ راز سوز محبت کبھی عیاں نہ ہوا
تمام خانۂ دل جل گیا دھواں نہ ہوا
کبھی نہ خانۂ دل میں مرے وہ بت آیا
مکین حیف ہے زینت دہ مکاں نہ ہوا
ہوا میں سوز تپ غم سے جل کے خاکستر
پر اس طرح سے کہ پیدا ذرا دھواں نہ ہوا
نہ بت کدے میں نظر آیا تو نہ کعبے میں
خراب تیرے لئے میں کہاں کہاں نہ ہوا
دوئی کا ہم نے تو دل سے اٹھا دیا پردہ
ہزار پردوں میں پر وہ صنم نہاں نہ ہوا
حباب وار ہے بحر جہاں کے نشوونما
نہ ہو بلا سے اگر قبر کا نشاں نہ ہوا
صفائے قلب سے دیکھا کیا میں جلوۂ حسن
حجاب مانع نظارۂ بتاں نہ ہوا
ملایا خاک میں جس کو فروغ پر دیکھا
ستم شعار کوئی تجھ سا آسماں نہ ہوا
یہ کس کے بار الم نے اسے خمیدہ کیا
جھکا کچھ ایسا کہ سیدھا پھر آسماں نہ ہوا
بغل میں یار پری وش ہو دور ساغر ہو
ہمیں نصیب کسی روز یہ سماں نہ ہوا
بہار میں نہ چلا ضعف سے جنوں کا زور
کہ اپنا پیرہن تن یہ دھجیاں نہ ہوا
اگر کہا تو کہا اس کو نقطۂ موہوم
تیرے دہن پہ دہن کا کسی گماں نہ ہوا
ہوس یہ تھی ہمہ تن صرف شکر حق ہوئے
مرے بدن کا ہر اک رونگٹا زباں نہ ہوا
ہوا ہے سرمۂ چشم بتاں پس مردن
وفاؔ غبار بھی اپنا تو رائیگاں نہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.