یہ روح کون سے ہاتھوں کشید ہو گئی ہے
یہ روح کون سے ہاتھوں کشید ہو گئی ہے
مری سرشت کسی کی مرید ہو گئی ہے
مجھے وہ آج اکیلے میں کیا ملا آ کر
یہ کافرانہ طبیعت فرید ہو گئی ہے
پرانے دوستوں سے بات بھی نہیں کرتا
اب اس کی شاعری اتنی جدید ہو گئی ہے
مجھے بتاتے ہوئے ہچکچا رہے ہو کیوں
اگر کسی سے محبت مزید ہو گئی ہے
تم آئے ہو تو سویاں بنائی ہیں ورنہ
ہمارے گاؤں میں تو کب کی عید ہو گئی ہے
میں حد سے بڑھ کے اسے پیار دینے لگ گئی تھی
اسی لیے تو محبت شہید ہو گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.