یہ شہر روز ہی بستا ہے روز اجڑتا ہے
یہ شہر روز ہی بستا ہے روز اجڑتا ہے
مگر غنیم کو کیا اس سے فرق پڑتا ہے
خدا نے ہم میں ی کیا قدر مشترک رکھی
کہ میری آنکھ ترے لب سے پھول جھڑتا ہے
ہمارے ساتھ محبت کا جو سلوک بھی ہو
سوال یہ ہے کہ دنیا کا کیا بگڑتا ہے
شکستگی میں بھی معیار اپنے ہوتے ہیں
گرے مکان تو اپنے ہی پاؤں پڑتا ہے
یہی پسند نہیں ہے مجھے محبت میں
یہ روز روز جو دنیا سے کام پڑتا ہے
کچھ ایسی جم گئی سنجیدگی مرے رخ پر
کسی طرح سے یہ پتھر نہیں اکھڑتا ہے
ابھی جلے تھے ابھی بجھ بجھا گئے تابشؔ
ہواؤں سے تو کوئی دم دیا بھی لڑتا ہے
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 78)
- Author :عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.