Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ شہر تو ہمیں صحرا دکھائی دیتا ہے

شاعر جمالی

یہ شہر تو ہمیں صحرا دکھائی دیتا ہے

شاعر جمالی

MORE BYشاعر جمالی

    یہ شہر تو ہمیں صحرا دکھائی دیتا ہے

    یہاں ہر آدمی تنہا دکھائی دیتا ہے

    وہ راہبر ہو کہ رہزن ہو یا رفیق سفر

    ہمیں تو ایک ہی جیسا دکھائی دیتا ہے

    جو خود نمائی کی فرضی بلندیوں پر ہے

    اسے ہر آدمی بونا دکھائی دیتا ہے

    نشیب عقل کے زندانیوں کو کیا معلوم

    فراز دار سے کیا کیا دکھائی دیتا ہے

    بسائے رہتا ہے یادوں کی انجمن دل میں

    وہ ایک شخص جو تنہا دکھائی دیتا ہے

    بتاؤں کیا کہ گزرتی ہے کیا مرے دل پر

    چمن میں جب بھی اجالا دکھائی دیتا ہے

    یہ دور وہ ہے کہ ہر لمحۂ حیات ہمیں

    ہمارے خون کا پیاسا دکھائی دیتا ہے

    اسی کے زہر کے مارے ہوئے ہیں ہم سب لوگ

    جو دیکھنے میں مسیحا دکھائی دیتا ہے

    جہاں پہ ڈوبتے سورج کا عکس تھا لرزاں

    وہیں سے چاند ابھرتا دکھائی دیتا ہے

    یہ دیکھتے ہی کہا دل نے میرے ساقی کو

    یہ ویسا ہے نہیں جیسا دکھائی دیتا ہے

    مأخذ:

    صحیفہ (Pg. 57)

    • مصنف: شاعر جمالی
      • ناشر: شاعر جمالی
      • سن اشاعت: 1983

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے