یہ زمین آسمان کا ممکن
نہیں سارے جہان کا ممکن
عقل کی خار زار وادی میں
رکھ لیا ہے گمان کا ممکن
کچھ مرے حال زار کا امکان
کچھ تری آن بان کا ممکن
ہیں وہی نارسائی کے نغمے
اور وہی مہربان کا ممکن
کچھ زیادہ تباہ کر نہ سکے
جسم کے ساتھ جان کا ممکن
آگے آگے ہوں میں مرے پیچھے
ہے مرے قدردان کا ممکن
دور تر ہے سراغ کا ساحل
دھند میں ہے نشان کا ممکن
لا مکانی ہی لا مکانی ہے
کھو چکا ہے مکان کا ممکن
اس بڑھاپے میں بھی ظفرؔ آ کر
کوئی دیکھے جوان کا ممکن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.