یوں اشک برستے ہیں مرے دیدۂ تر سے

یوں اشک برستے ہیں مرے دیدۂ تر سے
عبدالرحمان خان وصفی بہرائچی
MORE BYعبدالرحمان خان وصفی بہرائچی
یوں اشک برستے ہیں مرے دیدۂ تر سے
جس طرح سے ساون کی گھٹا جھوم کے برسے
ہاں اشک ندامت جو گرے دیدۂ تر سے
وہ دامن عصیاں پہ نظر آئے گہر سے
ماحول تو بدلا ہے مری جہد نے اکثر
ہاں میں نہیں بدلا کبھی ماحول کے ڈر سے
دنیا نہ کہیں مجھ کو نگاہوں سے گرا دے
اب اتنا گرا دو نہ مجھے اپنی نظر سے
دیکھے جو کوئی سادہ مزاجی تو یہ سمجھے
واقف ہی نہیں آپ کسی عیب و ہنر سے
جس راہ میں گزری ہے مرے سر پہ قیامت
سو بار تو گزرا ہوں اسی راہ گزر سے
اس وقت جو گزری ہے نہ پوچھو اسے وصفیؔ
ٹکرائی ہے جب ان کی نظر میری نظر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.