یوں برملا یہ اشک بہانا فضول ہے
یوں برملا یہ اشک بہانا فضول ہے
زخم جگر کسی کو دکھانا فضول ہے
ہو دل میں زہر ہاتھ ملانا فضول ہے
آندھی کی زد میں دیپ جلانا فضول ہے
بے رحم دفعتاً جو گلستاں جلا گئے
ان سے وفا کی آس لگانا فضول ہے
جو دشت کے غبار میں گم صم رہے انہیں
قصہ سمندروں کا سنانا فضول ہے
درویش نے معاملہ چہرے سے پڑھ لیا
یہ بات کا گھمانا چھپانا فضول ہے
کچھ جیب گرم ہو تبھی جا کے منائیے
ان کو محبتوں سے منانا فضول ہے
یہ آج کس کو مانگ رہے ہیں دعاؤں میں
کل کہہ رہے تھے دل کا لگانا فضول ہے
جس پر کھلا نہیں ہے مرے دل کا حال زینؔ
اس کے لیے لہو کا جلانا فضول ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.