یوں دل میں اہتمام امید وصال ہے
یوں دل میں اہتمام امید وصال ہے
اس حادثے کا جیسے کوئی احتمال ہے
ہر چند آرزو مری امر محال ہے
خوش ہوں کہ وجہ رونق بزم خیال ہے
دیکھا نگار خانۂ ماضی میں جھانک کر
کتنا عجیب سلسلۂ ماہ و سال ہے
لوٹ آئے تشنہ کام ہی دیکھا اگر کبھی
آئینۂ خلوص میں ساقی کے بال ہے
خوابوں کے سرو یوں تو بہت دل فریب ہیں
وہ پیکر جمال مگر بے مثال ہے
قاضیؔ شب حیات کہیں بے کراں نہ ہو
بزم وفا میں ذکر سحر خال خال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.