یوں نہ جاؤ کہ بہت رات ابھی باقی ہے
یوں نہ جاؤ کہ بہت رات ابھی باقی ہے
میرے حصے کی ملاقات ابھی باقی ہے
رات مہکے گی تو خواہش بھی بہک جائے گی
جو نہ ہو پائی ہے وہ بات ابھی باقی ہے
خیر سے مل گئیں راتیں وہ مرادوں والی
آپ کے حسن کی خیرات ابھی باقی ہے
چاندنی رات کا ہر قرض اتارا ہم نے
پیاسے ارمانوں کی بارات ابھی باقی ہے
اس کے ہونٹوں کے گلاب آج بھی تازہ ہیں ضمیرؔ
اک مہکتی ہوئی سوغات ابھی باقی ہے
مأخذ:
آشوبیدہ (Pg. 69)
- مصنف: ضمیر کاظمی
-
- ناشر: گل بوٹے پبلی کیشنز، ممبئی
- سن اشاعت: 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.