یوں نہیں تھا کہ تیرگی کم تھی
یوں نہیں تھا کہ تیرگی کم تھی
دھوپ سے اپنی دوستی کم تھی
خواہشوں کے ہجوم تھے لیکن
اپنے حصہ میں زندگی کم تھی
تم نہ آئے تو بس ہوا اتنا
کل چراغوں میں روشنی کم تھی
ہاں وہ ہنس کر نہیں ملا پھر بھی
اس کی باتوں میں بے رخی کم تھی
غم اسے بھی نہ تھا بچھڑنے کا
میری آنکھوں میں بھی نمی کم تھی
کچھ تغافل مزاج تھا ساقی
اور کچھ اپنی پیاس بھی کم تھی
اس کا لہجہ تو خوب تھا لیکن
اس کے شعروں میں شاعری کم تھی
کیوں مجھے دے گیا وہ سناٹے
کیا مرے گھر میں خامشی کم تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.