یوں تری یاد میں سلگتے ہیں
یوں تری یاد میں سلگتے ہیں
جیسے صحرا میں پیڑ جلتے ہیں
لے اڑے گی ہوائے دہر ہمیں
ہم خزاں رت کے زرد پتے ہیں
خشک دریا انہیں نہیں دکھتے
جو پرندے اڑان رکھتے ہیں
جوڑتے ہیں تمام دن خود کو
رات بھر ریزہ ریزہ ہوتے ہیں
رت جگے کاٹتے ہیں راتوں کو
ہم کہ دن بھر جو نیند بوتے ہیں
ہو گئی ہار جیت بے معنی
آؤ یہ کھیل ختم کرتے ہیں
اس لئے بے مراد ہیں شاید
دل میں جو آئے کر گزرتے ہیں
خواب اس کے قدم قدم اشعرؔ
آنکھ کے راستے میں آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.