Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوں تو پہلو میں مرے آئے تو شرما جائے ہے

ساحر بھوپالی

یوں تو پہلو میں مرے آئے تو شرما جائے ہے

ساحر بھوپالی

MORE BYساحر بھوپالی

    یوں تو پہلو میں مرے آئے تو شرما جائے ہے

    اور تصور میں وہ ظالم بے دھڑک آ جائے ہے

    بیٹھے بیٹھے یاد جب وہ بے وفا آ جائے ہے

    یوں لگے ہے جیسے دل پہلو سے نکلا جائے ہے

    اس کے رخ پر زلف جب شوخی سے لہرا جائے ہے

    کیا کہوں اس وقت دل میں کیا خیال آ جائے ہے

    کیا کہوں اس کی جدائی کیا غضب ڈھا جائے ہے

    جیتے جی ہی مجھ کو مرنے کا مزہ آ جائے ہے

    اتنا ہی نزدیک تجھ کو پا رہا ہوں دل سے میں

    جس قدر او بے وفا تو دور ہوتا جائے ہے

    جتنی جتنی بڑھ رہی ہیں عشق کی مجبوریاں

    اتنا اتنا زندگی کا لطف بڑھتا جائے ہے

    یاد آنا اس کا فرقت میں قیامت ہو گیا

    لاکھ سمجھاتا ہوں پر دل ہے کہ مچلا جائے ہے

    یوں نہ ٹھکرا التجا برباد دل پر رحم کر

    صبر کا دامن مرے ہاتھوں سے چھوٹا جائے ہے

    جب کمی محسوس ہوگی ان کو میری ہر جگہ

    وہ زمان ہجر میں نزدیک آیا جائے ہے

    جب نہیں ہوتا کوئی غم کا مری فریاد رس

    درد دل اشعار کے سانچوں میں ڈھلتا جائے ہے

    جب امنڈتا ہے دل پر غم وفور درد سے

    پھر کہاں پلکوں سے اشکوں کو سنبھالا جائے ہے

    ہو کے شرمندہ کوئی مائل ہو جس دم لطف پر

    بے خودیٔ شوق میں پھر کس سے سنبھلا جائے ہے

    اک پیام ناشنیدہ نالۂ نا آفرید

    ہائے وہ نغمہ جو ساز دل پہ گایا جائے ہے

    اشک بھر بھر آئے ہیں اس وقت آنکھوں میں مری

    اپنی بربادی کا منظر کس سے دیکھا جائے ہے

    شکوہ آ ہی جائے ہے ساحرؔ لب مایوس پر

    یورش غم سے دل ناکام گھبرا جائے ہے

    مأخذ:

    صدائے دل (Pg. 126)

    • مصنف: ساحر بھوپالی
      • ناشر: حالی پبلیشنگ ہاؤس، دہلی
      • سن اشاعت: 1959

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے