یوں ہی جلائے چلو دوستو بھرم کے چراغ
یوں ہی جلائے چلو دوستو بھرم کے چراغ
کہ رہ نہ جائیں کہیں بجھ کے یہ الم کے چراغ
ہر ایک سمت اندھیرا ہے ہو کا عالم ہے
جلاؤ خوب جلاؤ ندیم جم کے چراغ
جہاں میں ڈھونڈتے پھرتے ہیں اب خوشی کی کرن
کہا تھا کس نے جلاؤ حضور غم کے چراغ
وفا کا ایک ہی جھونکا نہ سہہ سکے ظالم
تری طرح ہی یہ نکلے تیری قسم کے چراغ
بجھا دئیے ہیں وہیں گردش زمانہ نے
جلائے جس نے جہاں بھی کہیں ستم کے چراغ
انہیں سے ملتی رہی منزلوں کی لو مجھ کو
بہت ہی کام کے نکلے رہ عدم کے چراغ
کنولؔ انہیں سے ملے روشنی کہیں شاید
جلا رہا ہوں یہی سوچ کر قلم کے چراغ
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 26)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.