ذات کا اپنی اعتبار گیا
ذات کا اپنی اعتبار گیا
ایک بازی میں اور ہار گیا
ناخدا کشتیٔ محبت کا
کس بھنور میں مجھے اتار گیا
کیسے چھوڑا ہے اس نے تیر نظر
دل میں اٹکا نہ دل کے پار گیا
اب کے بھی پچھلے سال کی مانند
یوں ہی یہ موسم بہار گیا
جام لبریز مجھ تک آتے ہی
ذہن کا میرے خلفشار گیا
میں نے گھبرا کے سی لیا دامن
داؤ میں جیت کے بھی ہار گیا
آشتی ہو گئی گریباں سے
ہاتھ سے یہ بھی کاروبار گیا
خلد کی اولیں بغاوت پر
دھیان میرا بھی بار بار گیا
آج پھر آ گئے ہیں وہ راحتؔ
آج پھر لطف انتظار گیا
مأخذ:
کرب امروز (Pg. 36)
- مصنف: اوم کرشن راحت
-
- ناشر: ادارہ فکر جدید، نئی دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.