زاویے بدلو نظر بدلو نہ منظر بدلو
زاویے بدلو نظر بدلو نہ منظر بدلو
صرف اتنا کرو حالات کے تیور بدلو
پاؤں ڈھکتے ہو تو کھلتا ہے بدن سینے تک
تم نے قد اپنا بڑھایا ہے تو چادر بدلو
بھیڑ میں رہنے سے رشتوں کا جنم ہوتا ہے
اب یہ ویران جگہ چھوڑ دو منظر بدلو
راہ خود اپنی بناتے ہیں تقاضے فن کے
نقش ابھرتے نہیں تیشے سے تو پتھر بدلو
میرے فن پارے پرکھنے کے لیے نقادو
سوچ کے زاویے تنقید کے پیکر بدلو
بام و در اپنی جگہ چھوڑ چکے ہیں نصرتؔ
اس سے پہلے کہ یہ چھت تم پہ گرے گھر بدلو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.