زباں کا پاس ہے تو قول سب نبھانے ہیں
زباں کا پاس ہے تو قول سب نبھانے ہیں
اگر مکرنے پہ آؤں تو سو بہانے ہیں
تیر نگاہ کے رستے سبھی نئے ہیں مگر
ہمارے طور طریقے سبھی پرائے ہیں
نہ راس آئی ہمیں آپ کی ادا کوئی
ستم ہے اس پہ کہ ہم آپ کے دوانے ہیں
یہ کیا کہ حوصلہ تم نے ابھی سے ہار دیا
ابھی تو وقت نے کچھ اور گل کھلانے ہیں
سیاہ رات کی تاریکیاں بجا لیکن
نویلی صبح کے منظر عجب سہانے ہیں
ہر ایک سمت بلاؤں کا اک ہجوم سا ہے
تمام حوصلے اب دل کو آزمانے ہیں
نیا تو کچھ بھی نہیں تیری داستاں میں چاندؔ
وہی ہیں درد کے قصے وہی فسانے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.