زہر دیتا ہے کوئی کوئی دوا دیتا ہے
زہر دیتا ہے کوئی کوئی دوا دیتا ہے
جو بھی ملتا ہے مرا درد بڑھا دیتا ہے
کسی ہم دم کا سر شام خیال آ جانا
نیند جلتی ہوئی آنکھوں کی اڑا دیتا ہے
پیاس اتنی ہے میری روح کی گہرائی میں
اشک گرتا ہے تو دامن کو جلا دیتا ہے
کس نے ماضی کے دریچوں سے پکارا ہے مجھے
کون بھولی ہوئی راہوں سے صدا دیتا ہے
وقت ہی درد کے کانٹوں پہ سلائے دل کو
وقت ہی درد کا احساس مٹا دیتا ہے
نقشؔ رونے سے تسلی کبھی ہو جاتی تھی
اب تبسم مرے ہونٹوں کو جلا دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.