زہر اک دوجے کے اندر بو رہا ہے آج کل
زہر اک دوجے کے اندر بو رہا ہے آج کل
کس قدر زہریلا انساں ہو رہا ہے آج کل
شہر اپنا لوگ اپنے اور اپنا گھر بھی ہے
آدمی کیوں پھر بھی تنہا ہو رہا ہے آج کل
وقت سے پہلے مرے بچے بڑے ہونے لگے
اک عجب سا یہ زمانہ ہو رہا ہے آج کل
آئنے کے سامنے جانے سے کتراتے ہیں لوگ
آئنہ بھی کتنا تنہا ہو رہا ہے آج کل
پھول تتلی رنگ خوشبو دوست اور دشمن سبھی
کاغذی ہر شے کا پیکر ہو رہا ہے آج کل
اس مشینی دور کا انعام ہے یہ اے ظفرؔ
آدمی پہچان اپنی کھو رہا ہے آج کل
مأخذ:
خموش لب (Pg. 121)
- مصنف: ظفر محمود
-
- ناشر: عرشیہ پبلی کیشنز دہلی۔95
- سن اشاعت: 2019
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.