aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زہر ان کے ہیں مرے دیکھے ہوئے بھالے ہوئے

سجاد باقر رضوی

زہر ان کے ہیں مرے دیکھے ہوئے بھالے ہوئے

سجاد باقر رضوی

MORE BYسجاد باقر رضوی

    زہر ان کے ہیں مرے دیکھے ہوئے بھالے ہوئے

    یہ تو سب اپنے ہیں زیر آستیں پالے ہوئے

    ان کے بھی موسم ہیں ان کے بھی نکل آئیں گے ڈنک

    بے ضرر سے اب جو بیٹھے ہیں سپر ڈالے ہوئے

    چاک سی کر جو ہرے موسم میں اٹھلاتے پھرے

    خشک سالی میں وہ تیرے چاہنے والے ہوئے

    بڑھ کے جو منظر دکھاتے تھے کبھی سیلاب کا

    گھٹ کے وہ دریا زمیں پر رینگتے نالے ہوئے

    کیسے کیسے ناگہانی حادثے لکھے گئے

    یاد کے پہلے ورق کس کس طرح کالے ہوئے

    کچھ اداسی بن کے پھیلے اس کے رخساروں کے گرد

    کچھ سیہ بادل کے ٹکڑے چاند کے ہالے ہوئے

    پہلے رو لیتے تھے اب گلیوں کے پھیروں کا ہے شغل

    پہلے جو آنسو تھے اب وہ پاؤں کے چھالے ہوئے

    چھلکی ہر موج بدن سے حسن کی دریا دلی

    بوالہوس کم ظرف دو چلو میں متوالے ہوئے

    کھل گئے تو بوئے معنی ہر طرف اڑتی پھری

    بند ہو کر لفظ باقرؔ نطق پر تالے ہوئے

    مأخذ:

    Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 657)

      • اشاعت: 1969
      • ناشر: احمد ندیم قاسمی
      • سن اشاعت: 1969

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے