زخم محبت پاگلپن بیماری طلب کچھ ہے
زخم محبت پاگلپن بیماری طلب کچھ ہے
غزل کو ہے درکار یہ سارا کچھ صاحب کچھ ہے
چپ کیوں نہیں بیٹھے تھے جب کہنے کو کچھ نہیں تھا
اور اب کیوں چپ بیٹھے ہو کہنے کو جب کچھ ہے
عشق کے سر دل سے ایسے ہی کہاں نکلتے ہیں
ساز استاد نے چھیڑا تو سنگیت سا اب کچھ ہے
اک دن دکھ جائے گا شاید سب کچھ مایا ہے
اس دن تک تو لیکن یہ مایا ہی سب کچھ ہے
ورنہ کچھ بھی کہہ کے بلا لیتا تھا جو ہم کو
آج اننتؔ کہا اس نے اس کا مطلب کچھ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.