زخموں کو مرہم کہتا ہوں قاتل کو مسیحا کہتا ہوں
زخموں کو مرہم کہتا ہوں قاتل کو مسیحا کہتا ہوں
جو دل پر گزرا کرتی ہے میں پردا پردا کہتا ہوں
زلفوں کو گھٹائیں کہتا ہوں رخسار کو شعلہ کہتا ہوں
تم جتنے اچھے لگتے ہو میں اس سے اچھا کہتا ہوں
اب ریت یہی ہے دنیا کی تم بھی نہ بنو بیگانہ کہیں
الزام نہیں دھرتا تم پر اک جی کا دھڑکنا کہتا ہوں
ارباب چمن جو کہتے ہیں وہ نام مجھے معلوم نہیں
جس شاخ پہ کوئی پھول نہ ہو میں اس کو تمنا کہتا ہوں
قیصرؔ وہ نوا لا حاصل ہے جو آ کے لبوں پر لہرائے
چھو لے جو دلوں کی گہرائی میں اس کو نغمہ کہتا ہوں
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 227)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.