زخموں کو میرے دل کے سجاؤ تو بنے بات
زخموں کو میرے دل کے سجاؤ تو بنے بات
یہ کام ہمیں کر کے دکھاؤ تو بنے بات
کیوں بحر تمنا میں نہیں کوئی بھی ہلچل
طوفان کوئی اس میں جگاؤ تو بنے بات
جینے کے لئے ان کا تصور بھی بہت ہے
بے آس ہمیں جی کے بتاؤ تو بنے بات
جلنے کو تو یوں خون بھی جل جائے گا لیکن
پانی میں ذرا آگ لگاؤ تو بنے بات
دنیا میں طلب ہی کا تماشہ تو لگا ہے
منصور ہمیں بن کے دکھاؤ تو بنے بات
گرتی ہوئی دیوار کا سایہ نہ بتاؤ
پھر سے نئی دیوار اٹھاؤ تو بنے بات
مأخذ:
Qindeel (Pg. 41)
- مصنف: احسان جعفری
-
- اشاعت: 1996
- ناشر: گجرات اردو بورڈ، احمدآباد
- سن اشاعت: 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.