زمانے ٹھیک ہے ان سے بہت ہوئے روشن
زمانے ٹھیک ہے ان سے بہت ہوئے روشن
مگر چراغ کہاں خود کو کر سکے روشن
سبھی کے ذہن میں اس کا خیال رہتا ہے
اس ایک نور سے ہے کتنے آئنے روشن
ابھی تو ہم کو کئی روز جگمگانا ہے
ہمیں ہے دشت میں اک آخری دئیے روشن
مہک اسی کی مری رہنمائی کرتی ہے
اسی کی چاپ سے ہوتے ہیں راستے روشن
ہم ایک عمر سے تاریکیوں میں سمٹے تھے
جب اس نے چھو لیا تو ہم بھی ہو گئے روشن
کسی کا عکس مجھے خواب میں دکھا تھا کبھی
تمام عمر رہے میرے رت جگے روشن
یے آدھی رات کو دستک سی کس نے دی دل پر
یہ کس نے کر دئیے ہر سمت قمقمے روشن
ہم ایک رخ سے اندھیرے میں آ گئے لیکن
کئی رخوں سے ہمارے ہیں سلسلے روشن
چلو دنیشؔ اب اس دل سے ان کا نور گیا
تلاشتے ہیں علاقے بچے کھچے روشن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.