زمیں کی تہہ سے خزینے تراش لاتا ہوں
زمیں کی تہہ سے خزینے تراش لاتا ہوں
صدی میں جا کے مہینے تراش لاتا ہوں
میں ہجرتوں کو نیا رنگ سونپنے کے لیے
سفر سے پہلے مدینے تراش لاتا ہوں
میں جنگلوں سے تہی دست لوٹتا ہی نہیں
وہاں سے اپنے سفینے تراش لاتا ہوں
بلند خوئی مجھے بیٹھنے نہیں دیتی
خیال جاناں میں زینے تراش لاتا ہوں
ہوائے سرد کی بانہوں میں بانہیں ڈالے ہوئے
میں گل رخاں سے پسینے تراش لاتا ہوں
سکوت تلخ شب و روز کے مقابل میں
زباں دراز کمینے تراش لاتا ہوں
میں کوہ کن کی روایت کا پاس رکھتے ہوئے
اٹھا کے تیشہ نگینے تراش لاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.