ذرا سی دیر ہوا گل کے آس پاس رہی
ذرا سی دیر ہوا گل کے آس پاس رہی
پھر ایک عمر مری طرح بد حواس رہی
شجر کا دھیان کہیں اور ہی تھا وقت بہار
عجب نہیں جو کوئی شاخ بے لباس رہی
کسی کی چیخ سے دیوار و در لرز اٹھے
اور اس کے بعد حویلی سدا اداس رہی
جو تو نہیں تو ہر اک شے کا رنگ پھیکا ہے
نہ گل ہی سرخ رہے اور نہ سبز گھاس رہی
وہ راہ جس کے کناروں پہ پھول کھلتے تھے
سڑک بنی تو زمانے تلک اداس رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.