ذرا سوچ کر اے جفا کرنے والے
ذرا سوچ کر اے جفا کرنے والے
کہیں جی نہ چھوڑیں وفا کرنے والے
گلہ کچھ نہیں مجھ کو واعظ سے لیکن
یہ کون آپ کا تذکرہ کرنے والے
گھمنڈ ان کو اللہ رے اتنا جفا کا
تو کیا مر گئے اب وفا کرنے والے
بڑے بے مروت بڑے بے وفا ہو
ہمیشہ بہانہ نیا کرنے والے
گلی میں تری سر بکف ہو کے آئیں
کہاں ہیں مرا سامنا کرنے والے
وہ بے باک چتون یہی کہہ رہی ہے
کسی سے نہیں ہم وفا کرنے والے
شہیدان الفت نہ خوش ہوں تڑپ کر
وہ اس پر نہیں اعتنا کرنے والے
یہ کہتا ہے پروانے کا جل کے مرنا
وفا کرتے ہیں یوں وفا کرنے والے
سمجھتے ہیں آساں ابھی ان کا ملنا
بہت دور ہیں حوصلہ کرنے والے
نقاب ان کی جس وقت سرکے گی رخ سے
قیامت کریں گے حیا کرنے والے
دم نزع آخر نکل آئے آنسو
کہاں جا کے چوکے وفا کرنے والے
زباں پر مری راز دل اب تو آیا
مری شرم رکھ لے حیا کرنے والے
دوا سے تو بیمار کچھ اور الجھا
مرض ہی نہ سمجھے دوا کرنے والے
خموشی مری لاش کی کہہ رہی ہے
جفا سہتے ہیں یوں وفا کرنے والے
گدا کون بیتاب سا اس گلی میں
ہیں یوں تو بہت سے صدا کرنے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.