زرد پتوں کی یہ رت کیا کیا نہ سمجھائے مجھے
زرد پتوں کی یہ رت کیا کیا نہ سمجھائے مجھے
ہر تھکا ہارا شجر آئینہ دکھلائے مجھے
دیر تک مہکا کیا ویرانۂ کنج خیال
اس سے مل کے موتیے کے پھول یاد آئے مجھے
اپنی گہرائی کا مجھ کو خود بھی اندازہ نہیں
خود میں جب ڈوبوں سمندر سا نظر آئے مجھے
گردش تقدیر کے کچھ ہیں مسلسل دائرے
ہر جنم میرا غلط تحریر کر جائے مجھے
حسرت تعمیر میں مٹی مری برباد ہو
جرأت اظہار دیواروں میں چنوائے مجھے
میری ہستی کو وہ جیسے چاہے ویسے حل کرے
ضرب دے مجھ کو کبھی تقسیم کر جائے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.