زرد پتوں کو ہوا ساتھ لئے پھرتی ہے
زرد پتوں کو ہوا ساتھ لئے پھرتی ہے
دم گزیدہ ہیں قضا ساتھ لئے پھرتی ہے
راکھ ہو جائے نہ فاقوں کے جہنم میں حیات
بے کسی اپنی چتا ساتھ لئے پھرتی ہے
ماں کے ہونٹوں سے تھی نکلی دم رخصت جو دعا
مجھ کو اب تک وہ دعا ساتھ لئے پھرتی ہے
آس کی راکھ میں ڈھونڈیں نئی امید کوئی
زندگی بیم و رجا ساتھ لئے پھرتی ہے
سچ کا ہے قحط یہاں جھوٹ کا بازار ہے گرم
اب ہمیں موج فنا ساتھ لئے پھرتی ہے
ایک پتھر ہے بہت جھیل کے سناٹے کو
خامشی کوہ ندا ساتھ لئے پھرتی ہے
اپنے سائے سے گریزاں نہیں اک تو ہی ربابؔ
شہر بھر کو یہ وبا ساتھ لئے پھرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.