زوال شام ہجراں کا اشارہ دیکھتا ہوں میں
زوال شام ہجراں کا اشارہ دیکھتا ہوں میں
چراغوں کے بدن کو پارہ پارہ دیکھتا ہوں میں
متاع جاں لٹا دینے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا
تو کیوں سود و زیاں کا گوشوارا دیکھتا ہوں میں
تمنا کا نتیجہ اپنے سر لینا نہیں اچھا
ذرا ٹھہرو عزیزو استخارہ دیکھتا ہوں میں
مری خاک بدن آخر اسی مٹی کا حصہ ہے
سو کشتی کھولتا ہوں اور کنارہ دیکھتا ہوں میں
غبار شب کے پیچھے روشنی ہے لوگ کہتے ہیں
اگر یوں ہے تو یہ منظر دوبارہ دیکھتا ہوں میں
اندھیروں میں کچھ ایسے خواب بھی دکھلائی دیتے ہیں
کہ جیسے آسماں پر اک ستارہ دیکھتا ہوں میں
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 55)
- Author : عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.