aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ذہن بے سمت خیالوں کا نشانہ ہے یہاں

ساغر مہدی

ذہن بے سمت خیالوں کا نشانہ ہے یہاں

ساغر مہدی

MORE BYساغر مہدی

    ذہن بے سمت خیالوں کا نشانہ ہے یہاں

    زندگی جیسے یوں ہی ٹھوکریں کھانا ہے یہاں

    نغمہ نوحہ ہے یہاں چیخ ترانہ ہے یہاں

    بات سو ڈھنگ سے کرنے کا بہانہ ہے یہاں

    قہقہہ اپنی تباہی پہ لگانا ہے یہاں

    اس خزانہ کو بہر حال لٹانا ہے یہاں

    کل کتب خانوں کی ہم لوگ بھی رونق ہوں گے

    ہر حقیقت کے مقدر میں فسانہ ہے یہاں

    اس خرابے سے نکل کر لب دریا کیا جائیں

    ایک قطرے میں سمندر کا فسانا ہے یہاں

    کیسے بے حرف و صدا درد کی روداد کہیں

    ایک ایک لفظ تو صدیوں کا پرانا ہے یہاں

    گھر سے گھبرا کے جو نکلا تو یہ بولی دہلیز

    پاؤں شل ہوں گے تو پھر لوٹ کے آنا ہے یہاں

    ہر طرف سوچ میں ڈوبے ہوئے یکساں چہرے

    جیسے ہر چار طرف آئینہ خانہ ہے یہاں

    مأخذ:

    حرف جاں (Pg. 47)

    • مصنف: ساغر مہدی
      • ناشر: ساغر اکیڈمی، بہرائچ
      • سن اشاعت: 1982

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے