زندگی دشت میں گزاری ہے
زندگی دشت میں گزاری ہے
جس کا حاصل یہ بردباری ہے
موت کا نام لے رہے ہو تم
زندگی کب بھلا ہماری ہے
شام وہ گھر کو دیر سے پہنچا
جس کی آنکھوں میں خواب جاری ہے
لاکھ رکھی ہیں حسرتیں تم نے
جانے کس بات کی خماری ہے
ہم زمانے کو پڑھنے نکلے تھے
اب تو خود داستاں ہماری ہے
بند دروازے ہی ملیں گے تمہیں
اس قدر مجھ پہ خوف طاری ہے
سچ کا پردہ اٹھا تو یہ جانا
زندگی جھوٹ میں گزاری ہے
جس کا حاصل بھی خود میں لا حاصل
اس سے بہتر تو جاں نثاری ہے
جب تمنا ہی اٹھ گئی دل سے
پھر بھی کیوں جستجو تمہاری ہے
تو نے رکھا ہے سر تو بتلا دوں
میرے شانوں پہ بوجھ بھاری ہے
سب کو ہنستا دکھا حسیں چہرہ
دل کے اندر تو آہ و زاری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.