زندگی ہے کہ کوئی صحرا ہے
زندگی ہے کہ کوئی صحرا ہے
روشنی کا نگر اندھیرا ہے
چلتے رہتا ہوں جانے کس جانب
کوئی منزل نہ کچھ بسیرا ہے
دل کی گہرائیوں میں آ جاؤ
زخم دل میرا اور گہرا ہے
تم جو چلتے ہوئے ٹھہرتے ہو
وقت بھی آج ٹھہرا ٹھہرا ہے
غم کی تحریر تم کو کیا معلوم
کاغذ دل تمہارا کورا ہے
پیار ہے مجھ کو اس ستم گر سے
جس کا انداز پیارا پیارا ہے
میری دنیا سنور گئی ہے معینؔ
ان کی زلفوں کو جو سنوارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.